Roger Swanson

Add To collaction

آقا

ضِیاء پیر و مرشِد مرے رہنما ہیں سُرورِ دل و جاں مِرے دِلرُبا ہیں کلی ہیں گلستانِ غوثُ الوَرٰی کی یہ باغِ رضا کے گُلِ خوشنما ہیں شریعت طریقت ہو یا معرِفت ہو یہ حق ہے حقیقت میں حق آشنا ہیں سہارا ہیں بے کس کا، د کھیوں کے والی سخا کے ہیں مَخزن تو کانِ عطا ہیں خد ا کی مَحَبَّتسے سرشار ہیں وہ دل و جان سے مصطَفٰے پر فدا ہیں مِلا سبز گنبد کا قسمت سے سایہ دِیارِ محمد میں جلوہ نما ہیں بلالو مجھے اپنے قدموں میں اب تو یہ ایّامِ فُرقَت بڑے جانگُزا ہیں مجھے رُوئے زیبا ذرا پھر دکھا دو زیارت کے لمحے بڑے جانفِزا ہیں تصوُّر جماؤں تو موجود پاؤں کروں بند آنکھیں تو جلوہ نُما ہیں نہ کیوں اہلِ سنّت کریں ناز ان پر کہ وہ نائبِ غوث و احمدرضا ہیں مُنَوَّر کریں قلبِ عطارؔ کو بھی شہا آپ دینِ مُبیں کی ضیا ہیں

   0
0 Comments